ایکنا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کویتی دانشور «اسامه منصور ابراهیم صایغ» نے کہا کہ داعش جیسی سوچ سے مسلحانہ جنگ کے علاوہ فکری اور ثقافتی مقابلہ از حد ضروری ہے
کویت کے جعفری ادارہ اوقاف کے ڈایریکٹر نے شام اور عراق میں داعش کی شکست کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اسلامی معاشروں میں ہم آہنگی کی باری ہے
صایغ نے کہا: تکفیری تنظیم اب جنگ میں شکست کے بعد ازسرنوحامی پیدا کرنے کی کوشش کرسکتی ہے ۔
انکا کہنا تھا کہ اب اسلامی ممالک کی باری ہے کہ وہ اسلام کے حقیقی چہرے کو پیش کرنے اور اتحاد کے لیے کوشش کریں۔
ابراهیم صایغ نے مسئله فلسطین کے حوالے سے کہا کہ ٹرمپ کا فیصلہ شرم آور ہے اور اسلامی علما کو چاہیے کہ وہ
عوام کو آگاہ کریں کہ اس طرح کی سیاست سے صرف اسرائیل کو فایدہ ہوگا ۔
ادارہ اوقاف کے ڈایریکٹر نے کہا کہ جوانوں کی بیداری کے لیے علما کردار ادا کرسکتے ہیں تاکہ تکفیری سوچ جیسی سازشیں کامیاب نہ ہوسکیں۔
نادرست تفسیر قرآن
کویتی دانشور کا کہنا تھا کہ اسلامی اور عربی ممالک میں قرآن سے بعض اوقات غلط تفسیر نکالنا فتنوں کی اہم وجہ ہے
اور تاریخ میں خوارج اسکی مثال ہے اور اس حوالے سے علما متحد ہوکر وحدت اسلامی کانفرنسوں کے زریعے کردار ادا کرسکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وحدت اسلامی کانفرنس گذشتہ ہفتے کو دنیا بھر کے علما کی شرکت کے ساتھ تہران میں منعقد ہوئی تھی۔/