ایکنا انٹرویو؛ مریکی انخلا مجبوری یا سازش

IQNA

ایکنا انٹرویو؛ مریکی انخلا مجبوری یا سازش

9:44 - September 06, 2021
خبر کا کوڈ: 3510177
امریکی انخلا کے بعد روس، چین، ایران اور پاکستان کا کیا کردار ہوگا، پاکستانی دانشور سے گفتگو ملاحظہ کیجیے۔

امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے اور آخری امریکی فوجی کے افغانستان سے روانہ ہونے کے بعد طالبان نے 20 سال بعد ملک کا اقتدار دوبارہ حاصل کرلیا۔

 

انخلا مکمل ہونے کے امریکی اعلان پر کابل کی گلیوں میں جشن کے طور پر ہوائی فائرنگ کی گئی جبکہ طالبان جنگجوؤں نے کابل ایئرپورٹ کا کنٹرول بھی سنبھال لیا۔

 

امریکا کی افغانستان سے واپسی کے بعد طالبان رہنماؤں نے ملک کو محفوظ بنانے، ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے اور سابق مخالفین کو عام معافی دینے کا وعدہ کیا ہے اور انسانی حقوق، خواتین و اقلتیوں کے حقوق پر بھی اس وقت حوصلہ افزا باتیں ہورہی ہیں ۔

افغان بحران اور تازہ صورتحال پر ایکنا نیوز نے پاکستان کی جماعت اسلامی تنظیم کے دانشور اور معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر عطا الرحمن سے گفتگو کی ہے جو حاضر خدمت ہے:

 

ایکنا نیوز: ڈاکٹر صاحب شکریہ آپ نے ایکنا نیوز کو وقت دیا، افغانستان کے حوالے سے مختلف نظریات موجود ہیں کہ کیا امریکہ مجبوری میں نکلا یا کسی سازش  کے تحت انہوں نے افغانستان کو چھوڑا ہے؟

افغانستان کی تاریخ سے نہ آشنائی کی وجہ سے ۱۸۴۱ میں برٹش آرمی نے یہاں پر قبضہ جمانے کی کوشش کی تو ہزاروں فوجی مارے گیے تو ریکارڑ پر موجود ہے کہ چرچل اور دیگر اہم رہنماوں نے کہا کہ افغانستان میں لوگ کسی قیمت پر خارجی قوت کو برداشت نہیں کریں گے۔ اس کا ثبوت بعد میں رشیا کے ۳۵ ٹکڑوں کی شکل میں سامنے آیا۔

امریکی آمد کے بعد بھی مجھ سے اس وقت لوگوں نے پوچھا تو میں نے کہا کہ اگر اسٹینگر میزائیل مل گیے تو دس سال میں اور اگر اینٹی ائیرکرافٹ نہ ملا تو بیس سال لگے گا مگر انکو شکست ہوگی اور عجیب اتفاق ہے کہ بیس سال ہی  میں یہ شکست ہوئی، واشنگٹن پوسٹ اعتراف کرتا ہے کہ امریکی فورس ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی جرات نہیں کرتی تھی اور اسی وجہ سے کہا گیا کہ پھر بیکار میں اخراجات کیوں کررہے ہو، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ افغانستان میں بائیس لاکھ طالبان مجاہدین موجود ہیں جو ہر ولایت اور شہر میں موجود ہے۔

 

ایکنا انٹرویو؛ مریکی انخلا مجبوری یا سازش ؟

ایکنا نیوز- ڈاکٹر صاحب کیا طالبان ایک وسیع البنیاد حکومت تشکیل دیں گے اور کیا وہ اقتصادی چیلنجیز پر قابو پانے میں کامیاب ہوں گے، کیا طالبان دوبارہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے؟

آپ نے دیکھا ہوگا کہ اس بار ہر طالب نمایندے بڑے نرم اور عاجزی سے بات کرتے ہیں اور انکے اخلاق کی تبدیلی کو دنیا دیکھ رہی ہے، ملا برادر سے جب پوچھا کہ کیا ہزاروں طالبان کے قاتلوں سے آپ انتقام نہیں لیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا انتقام لینے سے میرے قتل ہوئے افراد زندہ ہوں گے، لہذا انہوں نے قرآنی آیات کے رو سے عام معافی کی بات کی۔

میں سمجھتا ہوں افغانستان کو دو اہم چیلنجیز کا سامنا ہے ایک امن و امان اور دوسرا اقتصاد کا ۔ امن و امان کے حوالے سے میں مطمین ہوں کہ افغانستان میں مکمل امن برقرار ہوگا وہ اس میں پہلے بھی اس چیز کو ثابت کرچکا ہے۔

اقتصادی اور معاشی مشکلات البتہ اہم ہے تاہم اس بیس دن کی مشکلات کو بیس سال کے مسائل سے کمپیر کرنا انصاف نہیں اور وقت گزرنے پر مسائل حل ہوتے جائیں گے۔

اس وقت چین، روس، ایران اور پاکستان اس بات پر متفق ہے کہ ایک پرامن افغانستان کا قیام ضروری ہے، قطر اور ان جسیے ممالک کی مدد اور حمایت سے امید ہے کہ اقتصادی حوالے سے بھی طالبان مسائل پر قابو پالیں گے۔

ایکنا نیوز- روس چین وغیرہ کا آپ نے نام لیا ان کے ساتھ افغانستان کے ہمسایہ ممالک جیسے پاکستان اور ایران وغیرہ کے کردار کو آپ کس تناظر میں دیکھتے ہیں؟

دیکھیے پاکستان اور ایران ایک دوسرے کے بغیر صحیح معنوں میں آگے نہیں بڑھ سکتا اس لیے ایران اور پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے ملکر لائحہ عمل بنانا ہوگا، میں سمجھتا ہوں کہ ایران بھی ایک درست اسلامی ملک اپنے ہمسایے میں دیکھنا چاہتا ہے اور اگر افغانستان میں شریعت پر درست عمل ہو تو کیا مذائقہ ہے۔

چین اور روس کے لیے بھی اسٹریٹیجک حوالے سے مناسب نہیں ہوگا کہ وہ یہاں سے امریکی انخلا کے بعد افغانستان کا ساتھ دینے سے گریز کریں، یہ انکی مجبوری اور ضرورت بھی ہے اور انکے مفاد میں بھی ہے کہ وہ افغان بحالی میں ساتھ دیں، اسی طرح پاکستان اور ایران کو بھی تعمیر نو میں آگے آنا ہوگا۔

 

نظرات بینندگان
captcha