«شمال، بائیں بازو»؛ اسلامی مالی امور کے لیے آسٹریلین پالیسی

IQNA

«شمال، بائیں بازو»؛ اسلامی مالی امور کے لیے آسٹریلین پالیسی

9:52 - September 19, 2021
خبر کا کوڈ: 3510254
تہران(ایکنا) ماہرین اقتصاد کے مطابق اسلامی مالی نظام کے لیے شمال، بائیں بازو کی حکمت عملی پر عمل کرنا ہوگا۔

ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق غیر اسلامی ممالک میں اسلامی مالی اقتصادی نظام میں روز بروز ترقی دیکھی جارہی ہے۔

 

مخصود حدود جنکے مطابق اسلامی قوانین کے مطابق مسلمان قرض لینے یا دیگر مالی لین دین میں خاص مشکلات کا سامنا کرتے ہیں اس سے انکی زندگی کا نظام متاثر ہوتا ہے۔

 

آسٹریلیا میں بڑی تعداد میں مسلمان اقلیت موجود ہے جو وہاں کی اقتصادی اور اجتماعی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے حلال مصنوعات اور اسلامی بینکنگ سسٹم فعال کیا گیا ہے۔

 

آسٹریلیا میں مسلمان اقلیت میں ہے تاہم انکی اقتصادی پوزیشن مستحکم ہے جنکی وجہ سے اسلامی مالیاتی سسٹم قایم کیا گیا ہے۔

 

 

اسلامی بینکنگ سسٹم ۱۹۶۰ سے شروع ہوا ہے اور اس وقت دنیا کے پچاس سے زاید ممالک میں یہ سسٹم فعال ہوچکا ہے جنمیں سے اکثر مغربی ممالک میں واقع ہے۔

 

عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ اسلامی بکننگ سسٹم میڈل ایسٹ سے شروع ہوا ہے تاہم یہ خیال درست نہیں، اسلامی دنیا میں اہم ترین سعودی عرب شمار ہوتا ہے جہاں عام روایتی بینکنگ سسٹم موجود ہے۔

اسلامک مالیاتی سسٹم کا بہت چھوٹا حصہ عربی یا اسلامی ممالک میں موجود ہے اور حیرت کی بات ہے کہ اسلامی پینشن سسٹم کا پہلا نظام آسٹریلیا میں قایم کیا گیا ہے۔

 

 

اسلامی مالیاتی کونسل ۲۰۱۸ کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا ان ممالک میں شامل ہے جہاں اسلامی مالیاتی سسٹم بہت تیزی سے فعال ہوا اور دن بدن ترقی کرتا جارہا ہے اور مزے کی بات کہ اس میں غیر مسلم افراد بھی بڑھ چڑھ کر شریک ہورہے ہیں۔

 

آسٹریلیا میں متعدد اسلامی مالیاتی ادارے بینک موجود ہیں جو اسلامی خدمات فراہم کررہے ہیں۔

 

مثال کے طور پر Amanah  مالی فاونڈیشن مختلف اسلامی مالیاتی امور پر کام کررہا ہے جہاں اسلامی شریعت کے مطابق خدمات پیش کی جاتی ہے۔

 

ایک اور مالیاتی ادارہ  Muslim Community (Credit Union Ltd)  یا MCCU  ہے جہاں کرایہ، مضاربہ، مشارکت، شئیر یا زکات اور قرض الحسنہ تک کے سسٹم موجود ہے۔

 

MCCU  سسٹم ایک گمنام ادارہ تھا تاہم اسکی ترقی اور سرگرمی اب قابل تعریف ہے اور اس کو خوب پذیرائی مل رہی ہے۔

 

آسٹریلیا میں اسلامی مالیاتی مواقع کے باوجود اس کی راہ میں رکاوٹیں موجود ہیں جنمیں درست تبلیغات کا مسئلہ، مالیاتی سسٹم میں پیچدگیاں اور مسلمانوں کے حوالے سے منفی تصورات کا مسئلہ سرفہرست ہے۔

 

ماہرین اقتصاد کے مطابق آسٹریلیا میں اسلامی بینکداری سسٹم کو "شمال، بائیں بازو" نظام کی تقلید پر ہونا چاہیے جس کے مطابق انڈونیشیاء، چین، انڈیا اور ملایشیا میں کروڑوں لوگ آباد ہیں تاہم انکی بنیکنگ سسٹم ابھی تک روایتی انداز میں چل رہا ہے نہ کہ اسلامی۔

 

اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے آسٹریلیا اس حوالے سے مغربی دنیا میں پہلا ڈیموکریٹک ملک ہے جہاں اس طرح کی خدمات پیش کی جاتی ہے۔ یہ ملک درست تعلیم، اسلامی امور کے حوالے سے خدمات سے اسلامی دنیا کے ساتھ بہتر ہم آہنگ ہوسکتا ہے بالخصوص خلیج فارس کے ممالک جہاں سرمایہ کافی موجود ہے اور ایک بہتر سرمایہ کاری کا موقع ڈھونڈ رہے ہیں۔

 

محمدحسن گودرزی

3998278

نظرات بینندگان
captcha