استعمار مخالف استاد جو خطاط غلاف کعبه بنا + تصاویر

IQNA

استعمار مخالف استاد جو خطاط غلاف کعبه بنا + تصاویر

9:34 - September 21, 2021
خبر کا کوڈ: 3510269
تہران(ایکنا) مصری خطاط «مسعد خضیر» جو خضیر البورسعیدی کے نام سے معروف ہےغلاف کعبہ کے خطاط ہونے کی وجہ سے عالمی شہرت یافتہ ہے۔

مصر سے تعلق رکھنے والا مسعد خضیر سال ۱۹۴۷ کو پورٹ سعید میں پیدا ہوئے اور اس وقت جو یہ ملک انگلینڈ کے زیرتسلط تھا یہ وہاں پر پروان چڑھا، انہوں نے اسی کم عمری میں دیواروں پر چاک سے استعمار مخالف نعرے لکھنا شروع کیا اور اسی وقت سے اس کی سوچ استعمار مخالف شکل پکڑنے لگی اور وہاں سے اس میں خطاطی کا شوق پیدا ہوا۔

 

خضیر نے چھ سال کی عمر میں جب اسکول کا رخ کیا تو وہاں کسی سے سیکھے بغیر بلیک بورڑ پر خوبصورتی سے خطاطی کرتا۔

 

مسعد خضیر پورٹ سعید میں پیدا ہونے کی وجہ سے خضیر البورسعیدی کے نام سے معروف ہوا اور پھر خطاطی کی وجہ سے شیخ الخطاط کے عنوان انکو دیا گیا۔

انکا پہلا استاد انکے بھائی کو قرار دیا جاسکتا ہے جس نے انکو خطاطی سیکھائی اور یہ اس وقت ہوا جب وہ دیواروں پر برطانیہ مخال وال چاکنگ کرتا تھا۔

 

مسعد خضیر نے دس سال کی عمر سے بینر لکھنا شروع کیا اور جلد ہی طنطا اسکول اور قاہرہ کے مدرسہ الخلیل سے خطاطی میں ڈپلومہ لیا۔

 

خضیر البورسعیدی کی ایک وجہ شہرت غلاف کعبہ پر خطاطی کرنا اور قرآنی چینل پر خطاطی کرنا ہے۔

 

خضیر کو سال ۱۹۸۴ میں مصری حکومت نے حسن کارکردگی ایوارڈ دیا اور سال ۱۹۹۷ میں انکو عربی موسیقی فیسٹیول میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

 

سال ۲۰۰۰ کو بھی عربی فیسٹیول میں مصری وزارت ثقافت نے انکو خراج پیش کیا۔

 

مصری خطاط نے سال ۱۹۹۵ میں خط کوفی میں ایوارڈ لیا اور سال ۱۹۹۶ کو کویت میں انہیں گولڈ میڈل دیا گیا اور اسی سال اسلامی آرٹ ایوارڈ بھی چین میں پیش کیا گیا جبکہ سال ۲۰۱۴ کو انہیں حاکم شارجہ نے انعامات سے نوازا۔

 

مسعد خضیر نے کافی فن پارے موجود ہیں انہوں نے اپنے تیس نایاب فن پارے مصر کی اسکندریہ لایبریری کو پیش کیا جنمیں سونے کے پانی سے اعلی خطاطی فارسی، عربی اور عثمانی نمونے شامل ہیں جو انکی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔/

 
خضیر البورسعیدی؛ از پیشگامان خوشنویسی عربی و خطاط پرده خانه خدا + عکس
 
خضیر البورسعیدی؛ از پیشگامان خوشنویسی عربی و خطاط پرده خانه خدا + عکس

3998453

نظرات بینندگان
captcha