ایکنا انٹرنیشنل ڈیسک کے مطابق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نےکہا کہ امریکی نائب وزیرخارجہ نے7مارچ کو پاکستانی سفیر سے بات کی، امریکی نائب وزیر خارجہ نےکہا ہماری حکومت کو عدم اعتماد سے ہٹایا جائے، اس امریکی نائب وزیر خارجہ کو عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد سے پہلے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ میری پارٹی کے بیک بینچر سے رابطےمیں تھا، امریکی نائب وزیرخارجہ کی بات پاکستان کے معاملات میں کھلی دخل اندازی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ غیر مقبول حکومت آتی ہے تو لوگوں کا غصہ امریکا کی طرف جاتا ہے، ٹرمپ انتظامیہ سے میرے اچھے تعلقات تھے، بائیڈن کے آتے ہی اور افغان انخلا کے باعث امریکی انتظامیہ نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
سی این این کو عمران خان نے بتایا کہ ‘تصور کریں کہ 22 کروڑ آبادی کے حامل ملک کے سفیر کو کہا جا رہا تھا کہ آپ اپنے وزیراعظم سے چھٹکارا پائیں’۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بھارت جب روس سے تیل لیتا ہے تو امریکا کو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، میں نے ایساکرنےکی کوشش کی تومجھ پرامریکا مخالف ہونےکا الزام لگا، میرا دورہ روس یوکرین جنگ سے بہت پہلے طے تھا، ہماری فوج کو اسپیئر پارٹس چاہیے تھے، تیل پائپ لائن پر بات کرنا تھی۔
دورے پر کسی قسم کے پچھتاوے سے متعلق سوال کیا گیا اور پوچھا اگر آپ کو دورے سے قبل اس کا معلوم ہوتا تو کیا پھر بھی دورے کا انتخاب کرتے تو سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘میں فوجی حل پر یقین نہیں رکھتا، میں سیاسی حل کے لیے کسی قسم کے فوجی پہلو کی مخالفت کرچکا ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ روس جنگ کا اعلان کرےگا’۔