ایکنا نیوز- قرآن کریم کا پندرہواں سورہ «حجر» ہے جسمیں 99 آیات موجود ہیں۔ قرآن کے چودہویں پارے میں موجود مکی سورہ ترتیب نزول کے حوالے سے چونواں سورہ ہے جو رسول گرامی سلام(ص) پر نازل ہوا ہے۔
حجرکا نام اس وجہ سے ہے کہ قوم حضرت صالح (ع)، یعنی قوم ثمود کی داستاں آیات ۸۰ تا ۸۴ میں موجود ہے اور واقعہ اس سرزمین پر ہوا ہے جو اصحاب حجر کے نام سے معروف ہے۔ حضرت صالح
صالح نوح کی اولاد حضرت سام کی اولادوں میں سے ہے اور قرآن میں میں نو مرتبہ حضرت صالح کا نام آیا ہے اور انکو نوح و ہود کی اولاد میں شمار کیا گیا ہے۔
سوره حجر میں خلقت کے آغاز اور قیامت کی نشانیوں، خدا پر ایمان، اہمیت اور عظمت قرآن اور بدکاروں کی سزا کا ذکر موجود ہے۔
اس سورہ میں خلقت حضرت آدم(ع)، فرشتوں کے سجدے اور ابلیس کا انکار، ابراھیم کو خؤشخبری، قوم لوط پر عذاب انکے کردار کی وجہ سے اور قوم ثمود کی داستان بیان کی گئی ہے۔
اس سورہ کی دیگر قابل توجہ نکات میں خلقت کی داستاں ہے۔ آیات 26 تا 43 میں انسان اور جنوں کی خلقت اور فرشتوں کے سربسجود ہونے اور شیطان کے انکار اور دربار الھی سے نکل جانے کا ذکر موجود ہے۔
آدم کی خلقت اور شیطان کا ذکر خبردار کرنے کے حوالے سے آیا ہے کہ اس سے شیطان کو دھتکارا گیا تاہم اس نے خدا سے فرصت طلب کی اور فرصت ملنے پر اس نے وعدہ اور خبردار کیا کہ وہ انسانوں کو گمراہ کرکے رہے گا مگر سوائے مخلصین کے۔
تاہم انسان مجبور نہیں کہ شیطان کے بہکاوے میں گرفتار ہوجائے، خدا نے اس سورہ میں دو راہوں کی منظر کشی کی ہے کہ انسان خود اختیار کرے کہ ایک راستہ شیطان کے تسلط سے بچنے کا ہے کہ اس صورت میں «إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ؛ ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ آمِنِينَ: یقینا پرہیزکاروں کے لیے جنت کے باغات اور چشمے ہیں اور وہ امن و سلامتی کےساتھ داخل ہوں گے» (سوره حجر: 45 و 46).
تاہم شیطان کی پیروی یا تسلط کی صورت میں «وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ: یقینا انکے لیے دوزخ کا وعدہ ہے» (سوره حجر: آیه 43).