ایکنا نیوز- قرآن کریم کا اٹھتیسواں سورہ «ص» (صاد) کے نام سے ہے، اس سوره میں 88 آیات ہیں جو قرآن کے 23 ویں پارے میں موجود ہے. سوره «ص» مکی سورہ ہے جو ترتیب نزول کے حوالے سے قرآن کا اٹھتیسواں سورہ ہے جو قلب رسول گرامی اسلام(ص) پر نازل ہوا ہے۔
اس سورہ کو سورہ «صاد» رکھنے کی وجہ ہے جو سورہ کے شروع میں حرف مقطعه «ص» کا آنا ہے. اس سوره میں توحید کی دعوت اہم موضوع ہے جب کہ رسول گرامی کے مخلصانہ رویے کے برابر مشرکین کی ضدبازی اور اسی طرح قیامت میں پرہیز کاروں اور بدکاروں کے درمیان گفتگو کا ذکر ہے، اسی طرح ابلیس کو دربار خدا سے نکالنے کی طرف اشارہ ہے۔
اس سورہ کا اہم ترین موضوع دعوت اسلام(ص) و دعوت توحید ہے جو رسول گرامی کی طرف سے دی جاتی ہے۔
سورہ کا آغاز توحید و نبوت رسول اسلام(ص) اور مشرکوں کی ضدبازی سے ہوتا ہے جب کہ تدبّر در قرآن قرآن پر تاکید کی جاتی ہے۔ سورہ میں نو پییغمبروں کی داستان کا ذکر ہے جنمیں بالخصوص حضرت داوود(ع)، سلیمان(ع) اور ایوب(ع) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح حضرت ابراهیم، اسحاق، یعقوب، اسماعیل، الیسع اور حضرت ذاالکفل کا ذکر خدا کے خاص بندوں اور پیغمبروں میں کیا گیا ہے۔
قرآن کے آخر میں انسان کی خلقت، اسکے اعلی درجے اور فرشتوں کو سجدے کا حکم دینے پر اشارہ ہوا ہے جب کہ مقابل میں شیطان کی جانب سے انکار کا ذکر کیا گیا ہے۔ شیطان نے سجدہ نہ کرنے کی وجہ کو اپنی برتری بتایا کہ میری خلقت آگ سے ہوئی ہے جب کہ آدم کی خلقت مٹی سے ہوئی ہے اور سجدے سے انکار کرتے ہوئے قسم کھاتا ہے کہ انسان کو قیامت تک فریب دیتا رہے گا۔/